پاکستان کی مسلح افواج میں ایک تاریخی تبدیلی آئی ہے جہاں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کو نہ صرف آرمی چیف کے طور پر پانچ سالہ مدت ملی ہے بلکہ وہ ملک کے پہلے چیف آف ڈیفنس فورسز (سی ڈی ایف) بھی بن گئے ہیں۔ یہ تقرر 27ویں آئینی ترمیم کے تحت ہوا ہے جو تینوں افواج کی مشترکہ کمانڈ کو مضبوط بنانے کا ذریعہ ہے۔ مئی 2025 میں بھارت کے ساتھ تنازعہ میں ان کی قیادت کی وجہ سے فیلڈ مارشل کا رینک حاصل کرنے والے جنرل عاصم منیر اب پاکستان کی دفاعی پالیسی کے مرکزی ستون ہیں۔ یہ تبدیلی قومی سلامتی کے لیے ایک اہم قدم ہے مگر سیاسی حلقوں میں اس پر بحث بھی جاری ہے۔
ابتدائی زندگی اور فوجی کیریئر کی جڑیں
سید عاصم منیر 1968 میں راولپنڈی میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد ایک سکول پرنسپل اور مسجد امام تھے جو جالندھر، بھارت سے ہجرت کرکے پاکستان آئے۔ کم عمری میں قرآن حفظ کرنے والے عاصم منیر نے 1986 میں فرنٹیئر فورس رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا اور افسروں کی تربیت کے سکول منگلا سے ‘سورد آف آنر’ حاصل کیا۔ ان کی ابتدائی خدمات میں انٹیلی جنس آپریشنز شامل ہیں جہاں انہوں نے ملٹری انٹیلی جنس اور انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل کے عہدے سنبھالے۔
ان کی کیریئر کی اہم نشانیاں کور کمانڈر گوجرانوالہ، کوارٹر ماسٹر جنرل، اور شمالی علاقوں میں فورس کمانڈر شامل ہیں۔ نومبر 2022 میں آرمی چیف بننے کے بعد انہوں نے اندرونی سلامتی اور معاشی استحکام پر توجہ دی، خاص طور پر سپیئل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل کے ذریعے۔ مئی 2025 میں ‘آپریشن بنیان مرصوص’ میں بھارتی جارحیت کے خلاف کامیابی پر انہیں فیلڈ مارشل کا اعزازی رینک ملا، جو پاکستان کی 78 سالہ تاریخ میں ایوب خان کے بعد دوسرا موقع ہے۔
فیلڈ مارشل کی ترقی: 2025 بھارت-پاکستان تنازعہ کی میراث
مئی 2025 میں بھارت کے ساتھ چار روزہ شدید تنازعہ نے پاکستان کی فوجی قیادت کو آزمایا۔ 22 اپریل کو پہلگام حملے کے بعد بھارتی فضائی حملوں کا جواب دیتے ہوئے پاکستان نے ‘آپریشن بنیان مرصوص’ اور ‘مرکہ حق’ کے تحت مؤثر حکمت عملی اپنائی، جس میں چھ بھارتی جنگی جہاز مار گرائے گئے۔ امریکی ثالثی سے 10 مئی کو جنگ بندی ہوئی مگر پاکستان نے اسے ‘تاریخی فتح’ قرار دیا۔
وفاقی کابینہ نے 20 مئی کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی کی منظوری دی، جو اعزازی اور عملی—دونوں حیثیتوں میں نافذ العمل ہوگی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اس فیصلے کو “قومی فخر” قرار دیا، جبکہ صدر عارف علوی نے اسے قومی سلامتی کی مضبوط ضمانت کہا۔ یہ عہدہ اب تاحیات ہوگا اور 27ویں آئینی ترمیم کے تحت قانونی استثنیٰ فراہم کرتا ہے، جس کے باعث جنرل عاصم منیر فعال ڈیوٹی پر برقرار رہیں گے۔ تاہم، بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ فوجی ادارے کی بالادستی کو مزید مستحکم کر سکتا ہے۔
| تفصیلات | تاریخ | کلیدی سنگ میل |
|---|---|---|
| فرنٹیئر فورس رجمنٹ، سورد آف آنر | 1986 | کمیشننگ |
| انٹیلی جنس آپریشنز کی نگرانی | 2018-2019 | ڈی جی آئی ایس آئی |
| تین سالہ مدت، 2024 میں پانچ سال تک توسیع | نومبر 2022 | آرمی چیف |
| بھارت تنازعہ میں قیادت، لائف ٹائم رینک | تاریخ 20 مئی 2025 | فیلڈ مارشل ترقی |
| تینوں افواج کی کمانڈ، پانچ سالہ مدت | تاریخ 4 دسمبر 2025 | چیف آف ڈیفنس فورسز |
چیف آف ڈیفنس فورسز کا تقرر: نئی دفاعی ساخت
حالیہ 4 دسمبر 2025 کو صدر آصف علی زرداری نے وزیراعظم شہباز شریف کی سفارش پر فیلڈ مارشل عاصم منیر کو چیف آف ڈیفنس فورسز مقرر کیا۔ یہ عہدہ 27ویں آئینی ترمیم (نومبر 2025) کے ذریعے قائم کیا گیا تھا، جو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی (سی جے سی ایس سی) کی جگہ لے چکا ہے۔ جنرل ساحر شمشاد مرزا کی 27 نومبر کو ریٹائرمنٹ کے بعد پیدا ہونے والا خلا اس تقرری سے پُر ہو گیا۔
نئے قانون کے تحت سی ڈی ایف تینوں افواج (آرمی، نیوی، ایئر فورس) اور جوائنٹ سٹاف ہیڈکوارٹرز پر براہ راست کمانڈ کرے گا۔ یہ تقرر آرٹیکل 243 اور آرمی ایکٹ کی شق 8A کے تحت ہے، جو مشترکہ آپریشنز، اسٹریٹجک پلاننگ، اور قومی سلامتی کو بہتر بنائے گا۔ وزارت دفاع کے نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ یہ ‘ادارہ جاتی سنگ میل’ ہے جو دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط کرے گا۔ اس کے علاوہ، ایئر چیف مارشل زاہر احمد بابر سدھو کی مدت دو سال بڑھائی گئی۔
سیاسی اور سماجی ردعمل: خوشی اور تنازعات
یہ تقرر خوشی کا باعث بنا مگر متنازع بھی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے ‘تاریخی تقرر’ کہا جبکہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے ‘قومی مفاد’ قرار دیا۔ ایم کیو ایم کے محمد راشد خان نے اسے جمہوریت کی مضبوطی کہا۔ تاہم، سابق وزیراعظم عمران خان نے اسے ‘فوجی بالادستی’ قرار دیا اور ایکس پر لکھا: “ایک شخص کو اتنا اختیار جمہوریت کے لیے خطرناک ہے۔” ان کی بہن عظمیٰ خان نے جیل میں ‘ذہنی تشدد’ کا الزام لگایا۔
سماجی رابطوں پر ردعمل ملے جلے ہیں۔ کچھ صارفین نے ‘مبارکباد’ دی جبکہ دیگر نے ‘یزیدیت’ کا طعنہ دیا۔ پیپلز پارٹی کے راجہ رضا ربانی نے 18ویں ترمیم کی خلاف ورزی کا خدشہ ظاہر کیا۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ سیاسی استحکام کی ضمانت ہے مگر صوبائی خودمختاری پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔
مستقبل کی جھلکیاں: قومی سلامتی اور چیلنجز
فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں پاکستان نے علاقائی تنازعات میں مضبوط موقف اپنایا، جیسے لائن آف کنٹرول پر عید الاضحیٰ کی تقریبات اور کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادیں۔ نئی ساخت سے مشترکہ آپریشنز بہتر ہوں گے مگر سیاسی توازن برقرار رکھنا چیلنج ہے۔ عالمی سطح پر، امریکی سینٹرل کمانڈ کے ساتھ انسداد دہشت گردی تعاون جاری ہے۔
یہ تقرر پاکستان کی دفاعی تاریخ میں ایک نیا موڑ ہے جو استحکام کی امید دیتا ہے مگر جمہوری عمل کی حفاظت ضروری ہے۔ اللہ تعالیٰ پاکستان کو تحفظ عطا فرمائے۔








