واشنگٹن ڈی سی – 28 نومبر 2025
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک پریس کانفرنس کے دوران خاتون رپورٹر کے سوال پر شدید غصہ کا اظہار کرتے ہوئے انہیں “کیا تم بے وقوف ہو؟ کیا تم ایک بے وقوف شخص ہو؟” کہہ کر تنقید کا نشانہ بنایا۔ یہ واقعہ واشنگٹن ڈی سی میں نیشنل گارڈ کے دو ارکان پر فائرنگ کے حملے سے جڑا ہے، جہاں حملہ آور کی شناخت افغان نژاد رحمان اللہ لکنوال کے طور پر ہوئی ہے۔ ٹرمپ نے حملے کی ذمہ داری سابق صدر جو بائیڈن کی امیگریشن پالیسیوں پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ بائیڈن کی “غیر محفوظ” افغان انخلا کی وجہ سے یہ شخص امریکہ آیا، حالانکہ رپورٹر نے ٹرمپ کی اپنی انتظامیہ کے رپورٹس کا حوالہ دیا کہ افغان مہاجرین کی مکمل جانچ ہو چکی تھی۔ یہ ویڈیو کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا اور سیاسی تنازع کو مزید بھڑکا دیا، جہاں ٹرمپ کے حامیوں نے اسے “سچائی کی آواز” قرار دیا جبکہ مخالفین نے اسے “نسلی تعصب” کا مظہر کہا۔
واقعہ کی تفصیل
مار-ا-لاگو میں تھینکس گیونگ ڈے کے بعد منعقدہ پریس بریفنگ کے دوران سی بی ایس نیوز کی وائٹ ہاؤس کوریسپانڈنٹ نینسی کورڈیس نے صدر ٹرمپ سے پوچھا کہ حملہ آور رحمان اللہ لکنوال، جو 2021 میں بائیڈن کی “آپریشن الیز ویل کام” کے تحت امریکہ آیا تھا، کی جانچ پڑتال پر ٹرمپ کی اپنی ڈی او جے آئی جی (ڈپارٹمنٹ آف جسٹس انسپکٹر جنرل) کی جون 2025 کی رپورٹ میں “مکمل ویٹنگ” کا ذکر ہے، تو پھر بائیڈن انتظامیہ کو کیوں ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا ہے؟ رپورٹر نے مزید کہا کہ حملہ آور نے 2024 میں ایسیلم کی درخواست دی تھی جو ٹرمپ انتظامیہ نے اپریل 2025 میں منظور کی تھی، اور وہ سی آئی اے کے ساتھ افغانستان میں کام کر چکا تھا جس کی جانچ صاف نکل آئی تھی۔
ٹرمپ نے فوراً تلخ لہجے میں جواب دیا:
“کیونکہ انہوں نے انہیں اندر آنے دیا! کیا تم بے وقوف ہو؟ کیا تم ایک بے وقوف شخص ہو؟ وہ طیارے میں آئے – ہزاروں ایسے لوگ جو یہاں ہونے ہی نہیں چاہیئے تھے!”
ٹرمپ نے مزید کہا کہ افغانستان کی “افراتفری” بائیڈن کی وجہ سے ہوئی، اور ایک قانون کی وجہ سے انہیں اب ان افراد کو واپس بھیجنا مشکل ہے۔ یہ تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے ایک فوٹو دکھایا جس میں افغان انخلا کے دوران بھری ہوئی پرواز کا منظر تھا۔ بریفنگ کے بعد ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر ویڈیو پیغام جاری کیا جس میں تمام افغان مہاجرین کی دوبارہ جانچ کا مطالبہ کیا اور اسے “دہشت گردی کا عمل” قرار دیا۔
حملہ آور کی شناخت اور بائیڈن پر الزامات
حملہ آور 29 سالہ رحمان اللہ لکنوال ہے، جو 2021 میں افغانستان سے بائیڈن کی پالیسی کے تحت امریکہ آیا تھا۔ ایف بی آئی اور ڈی ایچ ایس کے مطابق، وہ کینڈہار میں سی آئی اے کی مددگار فورسز کے ساتھ کام کرتا رہا اور نفسیاتی مسائل کا شکار ہو گیا۔ 27 نومبر 2025 کو اس نے وائٹ ہاؤس کے قریب نیشنل گارڈ کے دو ارکان – 20 سالہ سٹاف سرجینٹ سارہ بیک اسٹروم (جو بعد میں ہلاک ہوئیں) اور 24 سالہ اینڈریو وولف (جو شدید زخمی ہیں) – پر فائرنگ کی۔ حملہ آور خود بھی زخمی ہوا اور ہسپتال میں ہے۔
ٹرمپ نے براہ راست بائیڈن کو ذمہ دار ٹھہرایا: “یہ حملہ بائیڈن کی امیگریشن ناکامیوں کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے لاکھوں غیر جانچ شدہ افغانوں کو امریکہ لے آئے، جو ہماری سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔” سی آئی اے ڈائریکٹر جان ریٹکلف نے بھی اس کی تائید کی کہ “یہ شخص کبھی یہاں آنے نہیں چاہیے تھا، بائیڈن کی تباہیوں کا یہ نتیجہ ہے۔” تاہم، مخالفین کا کہنا ہے کہ حملہ آور کی ایسیلم ٹرمپ کی انتظامیہ نے دی تھی، اور نیشنل گارڈ کی ڈی سی میں تعیناتی ٹرمپ کا سیاسی اقدام تھا جو خطرہ بڑھاتا تھا۔
سیاسی اور سوشل میڈیا ردعمل
یہ واقعہ امریکی سیاست میں تارکین وطن، سلامتی اور میڈیا کی آزادی پر نئی بحث چھیڑ رہا ہے۔ ٹرمپ کے حامی اسے “بائیڈن کی ناکامیوں” کی نشاندہی قرار دے رہے ہیں، جبکہ ڈیموکریٹس اسے “خواتین رپورٹرز پر حملہ” اور “غلط معلومات” کہہ رہے ہیں۔
- ریپبلکنز کا موقف: وائس پریزیڈنٹ جے ڈی وینس اور ہوم لینڈ سیکیورٹی سیکریٹری کرسٹی نوئم نے بائیڈن کی “غیر محفوظ سرحدوں” کو مورد الزام ٹھہرایا۔ وائٹ ہاؤس کی ریپڈ ریسپانس اکاؤنٹ نے کلپ کو “فیک نیوز” کا لیبل لگا کر شیئر کیا۔
- ڈیموکریٹس کا ردعمل: انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کی پالیسیوں نے خطرہ بڑھایا، اور رپورٹر کی حفاظت کا مطالبہ کیا۔ ایکس پر #TrumpAttacksWomen اور #BidenVetting جیسے ہیش ٹیگ ٹرینڈ کر رہے ہیں۔
- سوشل میڈیا پر ویڈیو کو لاکھوں ویوز مل چکے ہیں، جہاں کچھ صارفین ٹرمپ کی حمایت میں “سچ بولنے والا لیڈر” کہہ رہے ہیں، جبکہ دوسرے اسے “توہین آمیز” قرار دے رہے ہیں۔
ٹرمپ انتظامیہ نے افغان امیگریشن پر فوری روک لگا دی ہے اور تمام کیسز کی دوبارہ جانچ کا اعلان کیا ہے، جو کانگریس میں نئی سماعت کا باعث بن سکتا ہے۔ یہ تنازع 2026 کے درمیانی ٹرم الیکشنز پر اثرات مرتب کر سکتا ہے، جہاں امیگریشن مرکزی موضوع ہے۔











