پاکستان میں 23 نومبر 2025 کو 13 نشستوں (6 قومی اور 7 پنجاب اسمبلی) پر ضمنی انتخابات ہوئے۔ ان میں سے ۱۱ نشستیں پی ٹی آئی کے اراکین کی 9 مئی 2023 فسادات کی سزا کے باعث نااہلی سے خالی ہوئیں، جبکہ دو نشستیں موت اور استعفیٰ کی وجہ سے خالی ہوئیں۔ 35 لاکھ سے زائد ووٹرز نے حصہ لیا، انتخابات پرامن رہے اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ (ن) نے تمام نشستیں جیت لیں۔ پی ٹی آئی نے دھاندلی کا الزام لگایا مگر الیکشن کمیشن نے عمل کو شفاف قرار دیا۔ یہ انتخابات 2023 کی سیاسی ہنگامہ آرائی کے اثرات اور ملک میں جاری تقسیم کی عکاسی کرتے ہیں۔
- ضمنی انتخابات کے نتائج: غیر سرکاری نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ 23 نومبر 2025 کو ہونے والے ضمنی انتخابات میں پی ایم ایل-این نے 12 نشستیں جیتیں، جبکہ پی پی پی نے صرف ایک نشت (پی پی-269) حاصل کی؛ یہ نتائج تمام پولنگ اسٹیشنز سے اکٹھے کیے گئے ہیں، لیکن پی ٹی آئی نے کئی حلقوں میں دھاندلی کے الزامات لگائے ہیں، خاص طور پر این اے-18 میں جہاں فارم 45 کے مطابق ان کا امیدوار آگے تھا۔
- پچھلے ہولڈرز: 11 نشستیں مئی 9 فسادات کی سزاؤں کی وجہ سے پی ٹی آئی حمایت یافتہ امیدواروں کی نااہلی سے خالی ہوئیں، جبکہ دو (این اے-129 اور پی پی-269) موت اور استعفیٰ سے؛ یہ خالی جگہیں 2024 کے انتخابات کے فوری بعد پیدا ہوئیں، جو سیاسی عدم استحکام کی عکاسی کرتی ہیں۔
- نئے منتخب ہونے والے: پی ایم ایل-این کی غلبہ پنجاب میں اپنی گرفت کو مضبوط کرتی ہے، جبکہ پی پی پی کی ایک جیت مظفرگڑھ میں مقامی اثرات کی نشاندہی کرتی ہے؛ یہ نتائج قومی سطح پر اتحاد کی حکومت کو مزید مستحکم کرتے ہیں، لیکن پی ٹی آئی کے الزامات سپریم کورٹ میں چیلنج کا سبب بن سکتے ہیں۔
- تنازعہ: شواہد پی ایم ایل-این کی جیت کی طرف جھکاؤ رکھتے ہیں، لیکن پی ٹی آئی انہیں “دھاندلی” قرار دیتی ہے، جو انتخابی شفافیت پر جاری بحثوں کو اجاگر کرتا ہے؛ ای سی پی نے پولنگ کو پرامن قرار دیا، لیکن ٹرن آؤٹ 35-45% رہا، جو دیہی علاقوں میں زیادہ تھا۔
جائزہ
23 نومبر 2025 کو پاکستان میں 13 خالی نشستیں بھرنے کے لیے ضمنی انتخابات ہوئے، جن میں چھ قومی اسمبلی (این اے) اور سات پنجاب اسمبلی (پی اے) کی نشستیں شامل تھیں۔ یہ انتخابات بنیادی طور پر پنجاب میں تھے، ایک خیبر پختونخوا میں، اور 3.5 ملین سے زیادہ ووٹرز متاثر ہوئے۔ غیر سرکاری نتائج پی ایم ایل-این کی غلبہ دکھاتے ہیں، جو 2023 کی بے چینی اور 2024 کے انتخابات کے سیاسی اثرات کی عکاسی کرتے ہیں۔ سرکاری تصدیق ای سی پی سے متوقع ہے، تفصیلات کے لیے ای سی پی کی ویب سائٹ دیکھیں۔
خالی ہونے کی وجوہات
اکثر نشستیں (11) مئی 9، 2023 کے فسادات کی سزاؤں سے خالی ہوئیں، جو عمران خان کی گرفتاری کے بعد بھڑکے۔ عدالتوں نے انٹی ٹیررزم ایکٹ کے تحت نااہلیاں دیں، جو آئین کے آرٹیکل 63A کے تحت 60 دنوں میں ضمنی انتخابات کا مطالبہ کرتا ہے۔ باقی دو نشستیں غیر متعلق: این اے-129 موت سے اور پی پی-269 استعفیٰ سے۔
پچھلے ہولڈرز کی تفصیل
نیچے دی گئی جدول میں ہر حلقے کا پچھلا ہولڈر، اس کی وابستگی، اور خالی ہونے کی وجہ درج ہے
| حلقہ | قسم | مقام | پچھلا ہولڈر (وابستگی) | خالی ہونے کی وجہ |
|---|---|---|---|---|
| NA-18 | NA | ہری پور، KP | آزاد (پی ٹی آئی حمایت یافتہ) | نااہلی (9 مئی فسادات کی سزا) |
| NA-96 | NA | فیصل آباد-II | رائے حیدر علی خان (پی ٹی آئی) | نااہلی (9 مئی سزا) |
| NA-104 | NA | فیصل آباد-X | صاحبزادہ حامد رضا (SIC/پی ٹی آئی) | 10 سال کی پابندی (9 مئی کیس) |
| NA-129 | NA | لاہور-XIII | میاں محمد اظہر (پی ٹی آئی حمایت یافتہ) | موت (جولائی 2025) |
| NA-143 | NA | ساہیوال-III | آزاد (پی ٹی آئی حمایت یافتہ) | نااہلی (9 مئی فسادات) |
| NA-185 | NA | ڈیرہ غازی خان-II | زرتاج گل (پی ٹی آئی) | نااہلی (9 مئی سزا) |
| PP-73 | PA | سرگودھا-III | انصر اقبال ہرال (پی ٹی آئی) | 10 سال کی سزا (9 مئی کیس) |
| PP-98 | PA | فیصل آباد-I | آزاد (پی ٹی آئی حمایت یافتہ) | نااہلی (9 مئی فسادات) |
| PP-115 | PA | فیصل آباد-XVIII | آزاد (پی ٹی آئی حمایت یافتہ) | نااہلی (9 مئی سزا) |
| PP-116 | PA | فیصل آباد-XIX | آزاد (پی ٹی آئی حمایت یافتہ) | نااہلی (9 مئی فسادات) |
| PP-203 | PA | ساہیوال-VI | آزاد (پی ٹی آئی حمایت یافتہ) | عدالت کی حکم سے نااہلی (9 مئی) |
| PP-269 | PA | مظفرگڑھ-II | عالمدار عباس قریشی (پی پی پی) | استعفیٰ (دوبارہ گنتی تنازعہ) |
| PP-87 | PA | میانوالی-III | آزاد (پی ٹی آئی حمایت یافتہ) | نااہلی (9 مئی)؛ شیڈول میں تبدیلی |
نئے منتخب ہونے والوں کی تفصیل
غیر سرکاری نتائج (تمام پولنگ اسٹیشنز سے) کے مطابق، نیچے دی گئی جدول میں ہر حلقے کا نیا منتخب ہونے والا، اس کی وابستگی، اور ووٹوں کی تعداد درج ہے:
| حلقہ | قسم | مقام | نیا ہولڈر (وابستگی) | ووٹوں کی تعداد (تقریباً) |
|---|---|---|---|---|
| NA-18 | NA | ہری پور، KP | بابر نواز خان (پی ایم ایل-این) | 163,996 |
| NA-96 | NA | فیصل آباد-II | محمد بلال بدر (پی ایم ایل-این) | 93,009 |
| NA-104 | NA | فیصل آباد-X | دانیال احمد (پی ایم ایل-این) | 52,791 |
| NA-129 | NA | لاہور-XIII | حافظ میاں محمد نعمان (پی ایم ایل-این) | 63,441 |
| NA-143 | NA | ساہیوال-III | محمد توفیق (پی ایم ایل-این) | 136,223 |
| NA-185 | NA | ڈیرہ غازی خان-II | محمود قادری خان لغاری (پی ایم ایل-این) | 82,413 |
| PP-73 | PA | سرگودھا-III | سلطان علی رنجھا (پی ایم ایل-این) | 71,770 |
| PP-98 | PA | فیصل آباد-I | آزاد علی تبسم (پی ایم ایل-این) | 44,388 |
| PP-115 | PA | فیصل آباد-XVIII | محمد طاہر پرویز (پی ایم ایل-این) | 49,046 |
| PP-116 | PA | فیصل آباد-XIX | احمد شہریار (پی ایم ایل-این) | 48,824 |
| PP-203 | PA | ساہیوال-VI | محمد حنیف (پی ایم ایل-این) | 46,900 |
| PP-269 | PA | مظفرگڑھ-II | عالمدار عباس قریشی (پی پی پی) | 55,611 |
| PP-87 | PA | میانوالی-III | علی حیدر نور خان (پی ایم ایل-این) | 67,986 |
سیاسی اثرات
یہ نتائج پی ٹی آئی کی 2024 کی چیلنجز کو مزید بڑھاتے ہیں، جہاں ان کی حمایت یافتہ آزاد امیدواروں نے 93 نشستیں جیتیں لیکن حکومت نہ بنا سکے۔ پی ایم ایل-این کی جیت اتحاد کی 201+ این اے اکثریت کو مضبوط کرتی ہے، جو حکمرانی آسان بناتی ہے۔ معاشی طور پر، نئے نمائندے افراط زر (10%+) کے درمیان نوکریوں پر توجہ دیں گے؛ سیاسی طور پر، یہ 2029 کے انتخابات کا پیش نظارہ ہیں، جہاں پی ٹی آئی کی بحالی عمران خان کی قانونی لڑائیوں پر منحصر ہے۔
2025 پاکستان ضمنی انتخابات کی جامع جائزہ: 13 نشستیں خالی ہونے اور نئے منتخب ہونے والوں کی تفصیل
تاریخی پس منظر: مئی 9 فسادات اور انتخابی اثرات
پاکستان کی سیاسی بے چینی 9 مئی 2023 کو عروج پر پہنچی، جب عمران خان کی گرفتاری نے احتجاج کو 80 سے زائد فوجی اور سول تنصیبات پر حملوں میں بدل دیا، بشمول لاہور میں کور کمانڈر ہاؤس۔ اس تشدد نے 2,000 سے زائد گرفتاریاں اور انٹی ٹیررزم ایکٹ کے تحت سزائیں جنم دیں۔ 2025 تک، 11 پی ٹی آئی قانون سازوں کی نااہلیاں نشستیں خالی کر گئیں، جو 2024 کے تاخیر شدہ انتخابات (نومبر 2023 سے فروری 2024) کی بازگشت تھیں، جہاں پی ٹی آئی حمایت یافتہ آزاد 93 نشستیں جیتے لیکن شہباز شریف کی پی ایم ایل-این-پی پی پی اتحاد سے ہار گئے۔
دو غیر فسادات کی نشستیں: این اے-129 میں میاں محمد اظہر (83 سالہ، 2024 میں 103,739 ووٹوں سے جیتنے والے) کی موت نے لاہور میں خلا چھوڑا؛ پی پی-269 میں عالمدار عباس قریشی کا استعفیٰ محفوظ نشستیں تنازعے سے جڑا تھا۔
خالی ہونے اور بھرنے کے میکانزم کی تجزیہ
آئین کے آرٹیکل 224(5) کے تحت، خالی نشستیں 60 دنوں میں ضمنی انتخابات کا مطالبہ کرتی ہیں۔ 11 پی ٹی آئی نشستیں 5-10 سال کی پابندیوں سے خالی ہوئیں (آرٹیکل 63(1)(p))، جیسے صاحبزادہ حامد رضا (این اے-104، 10 سال سزا) اور انصر اقبال ہرال (پی پی-73)۔ ای سی پی کی نوٹیفیکیشنز اگست-نومبر 2025 میں آئیں: نامزدگیاں 7 نومبر، جانچ 12 نومبر، پولنگ 23 نومبر۔ فیصل آباد کی پانچ نشستیں 43 امیدوار کھینچیں، جو صنعتی اہمیت کو ظاہر کرتی ہیں۔
نتائج: غیر سرکاری طور پر پی ایم ایل-این نے 12 جیتے، پی پی پی ایک؛ ٹرن آؤٹ 35-45%، دیہی میں زیادہ۔ فا فی این نے شفافیت کی تعریف کی لیکن ٹیبولیشن تاخیر نوٹ کی۔
حلقہ مخصوص بصیرتیں
- فیصل آباد کلسٹر (NA-96, NA-104, PP-98, PP-115, PP-116): فسادات اثرات؛ پچھلے پی ٹی آئی ہولڈرز نااہل، نئے پی ایم ایل-این جیتے (مثلاً بلال بدر، 93,009 ووٹ)؛ ٹیکسٹائل بل روکے گئے تھے۔
- میانوالی PP-87: عمران خان کا شہر؛ پی ٹی آئی آزاد نااہل، علی حیدر نور خان (پی ایم ایل-این) 67,986 ووٹوں سے جیتا؛ “انتقامی ووٹنگ” کی کال ناکام۔
- ساہیوال اور ڈیرہ غازی خان (NA-143, NA-185, PP-203): دیہی-قبائلی؛ زرتاج گل (NA-185) کی سزا کے بعد پی ٹی آئی بائیکاٹ، محمود لغاری (پی ایم ایل-این) 82,413 ووٹوں سے جیتا بمقابلہ پی پی پی کے 49,262۔
- لاہور NA-129: غیر فسادات؛ اظہر کی موت، حافظ نعمان (پی ایم ایل-این) 63,441 ووٹوں سے جیتا، نواسہ ارسلان 29,099 پر رکا۔
سیکورٹی، عمل، اور نتائج کی پیشرفت
اندرونی وزارت نے 20,000+ اہلکار (پولیس، رینجرز، فوج) تعینات کیے، 408 انتہائی حساس اسٹیشنوں کے ساتھ۔ پولنگ صبح 8 سے شام 5 بجے پرامن رہی، سکندر سلطان راجہ کے مطابق، لیکن پی ٹی آئی نے فارم-45 کمی اور دھمکیاں الزام لگائیں۔ غیر سرکاری گنتی (جیو نیوز وغیرہ) نے پی ایم ایل-این کو تمام میں آگے دکھایا، مارجن 30,000+؛ ای سی پی تصدیق 25 نومبر تک۔
پی ٹی آئی الزامات سوشل میڈیا پر بڑھے، 2024 تنازعات کی طرح، جو سپریم کورٹ اپیلوں کا سبب بن سکتے ہیں۔
جمہوریت پر اثرات
یہ مقامی جیت قومی دراڑوں کی نشاندہی کرتی ہے: پی ایم ایل-این کی 12 نشستیں اتحاد کو مضبوط کرتی ہیں، پی پی پی کی ایک جیت مقامی طاقت بچاتی ہے۔ معاشی ترجیحات نوکریاں ہیں؛ سیاسی طور پر، 2029 کا پیش نظارہ، جہاں پی ٹی آئی بحالی خان کیسز پر منحصر۔ فریڈم ہاؤس 2025 رپورٹ انتخابی آزادیوں کی کمی کی تنقید کرتی ہے، ڈیجیٹل اصلاحات کی تجویز دیتی ہے۔
خلاصہ: 11 فسادات اور 2 غیر متوقع خالی نشستیں پولرائزیشن میں لچک دکھاتی ہیں، نمائندگی بحال کرتی ہیں جبکہ انصاف کی بحثیں زندہ رکھتی ہیں۔







