امریکی صدر کو دنیا کا سب سے طاقتور اور سب سے زیادہ خطرے میں گھرا شخص مانا جاتا ہے۔ اسی لیے ان کی حفاظت کا انتظام بھی دنیا کا سب سے پیچیدہ، مہنگا اور کثیر الجہتی نظام ہے۔ یہ تحفظ صرف چند بندوق برداروں کا معاملہ نہیں، بلکہ ایک مکمل فوجی اور خفیہ ڈھانچہ ہے جس میں ہزاروں افراد، اربوں ڈالر اور جدید ترین ٹیکنالوجی شامل ہوتی ہے۔ آج ہم اسی نظام کو تفصیل سے سمجھیں گے کہ صدر کی حفاظت کیسے ہوتی ہے، کون ذمہ دار ہے اور یہ سب کچھ کیسے چلتا ہے۔
امریکی خفیہ خدمت (سیکریٹ سروس) – بنیادی ذمہ دار ادارہ
امریکی صدر کی ذاتی حفاظت کی سب سے بڑی ذمہ داری امریکی خفیہ خدمت پر ہے۔ یہ ادارہ 1865ء میں قائم ہوا تھا۔ شروع میں اس کا کام جعلی کرنسی روکنا تھا، مگر 1901ء میں صدر ولیم مک کنلے کے قتل کے بعد اسے مستقل طور پر صدارتی تحفظ کا کام سونپ دیا گیا۔
آج کل یہ ادارہ محکمہٴ داخلہ سیکورٹی کے ماتحت کام کرتا ہے۔ اس کے ایجنٹس صدر، نائب صدر، ان کے خاندانوں، سابق صدور، سابق نائب صدور اور کچھ منتخب غیر ملکی سربراہانِ مملکت کی حفاظت کرتے ہیں۔
صدارتی گاڑی: “دی بیسٹ” (وحشی جانور)
صدر کی سرکاری گاڑی کو عوام “دی بیسٹ” کہتے ہیں۔ یہ کوئی عام لیموزین نہیں بلکہ ایک چلتا پھرتا قلعہ ہے۔ اس کی چند مشہور خصوصیات یہ ہیں
یہ گاڑی تقریباً 9 ٹن وزنی ہوتی ہے، اس کے دروازے 8 انچ موٹے بکتر بند فولاد کے ہوتے ہیں، شیشے 5 انچ موٹے بلٹ پروف ہوتے ہیں، ٹائر پھٹنے کے بعد بھی چل سکتے ہیں، اندر آکسیجن کا نظام، صدر کے خون کا گروپ کا ذخیرہ، آنسو گیس چھوڑنے اور دھواں پھیلانے کی صلاحیت موجود ہوتی ہے۔ گاڑی کی مکمل تفصیلات انتہائی خفیہ رکھی جاتی ہیں۔
ہوائی سفر: ایئر فورس ون اور میرین ون
جب صدر ہوائی جہاز میں سفر کرتے ہیں تو اس جہاز کا نام خود بخود “ایئر فورس ون” ہو جاتا ہے۔ عام طور پر دو خصوصی بوئنگ 747 طیارے اس کام کے لیے مختص ہوتے ہیں۔ یہ طیارے میزائل حملوں سے بچاؤ کے جدید نظام، ہوائی میں ایندھن بھرنے کی سہولت اور مکمل مواصلاتی دفتر سے لیس ہوتے ہیں۔
ہیلی کاپٹر کے ذریعے سفر کے لیے “میرین ون” استعمال ہوتا ہے۔ یہ بھی مکمل بکتر بند اور دفاعی نظام سے آراستہ ہوتا ہے۔
وائٹ ہاؤس کی حفاظتی پرتیں
وائٹ ہاؤس کے گرد کئی حفاظتی حلقے ہوتے ہیں
سب سے باہر یونیفارمڈ پولیس، پھر خفیہ ایجنٹس، چھتیں پر سنائپر ٹیمیں، کتے والے دستے، بم ڈسپوزل یونٹس، اور آسمان پر نو فلائی زون۔ ڈرون یا کسی بھی غیر مجاز پرواز کو فوری طور پر روکا یا گرایا جا سکتا ہے۔
دیگر اداروں کا کردار
خفیہ خدمت اکیلی نہیں ہوتی۔ اس کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں
فوج کا مشترکہ کمانڈ (نوراد)، ایف بی آئی (دھمکیوں کی تحقیقات)، سی آئی اے (خارجہ انٹیلی جنس)، این ایس اے (مواصلاتی تحفظ)، اور پینٹاگون کا دفاعی نظام۔
تاریخ سے سبق اور موجودہ خطرات
امریکی تاریخ میں چار صدور (ابراہم لنکن، جیمز گارفیلڈ، ولیم مک کنلے اور جان ایف کینیڈی) اپنے عہدہٴ صدارت کے دوران قتل ہوئے۔ ان واقعات کے بعد سے تحفظ کے نظام کو بار بار سخت سے سخت تر بنایا گیا۔ آج کے دور میں سائبر حملے، ڈرونز، حیاتیاتی ہتھیار اور تنہا حملہ آور سب سے بڑے خطرات مانے جاتے ہیں، اسی لیے نظام کو مسلسل اپ ڈیٹ کیا جاتا رہتا ہے۔
نتیجہ
امریکی صدر کی حفاظت پر ہر سال اربوں ڈالر خرچ ہوتے ہیں اور ہزاروں افراد چوبیس گھنٹے ڈیوٹی دیتے ہیں۔ پھر بھی کوئی نظام سو فیصد ناکام نہیں ہوتا، لیکن موجودہ انتظام دنیا کا سب سے محفوظ اور جدید ترین سمجھا جاتا ہے۔
اگر آپ کو پاکستان، بھارت یا کسی اور ملک کے سربراہانِ مملکت کی سیکورٹی کے بارے میں جاننا ہو تو تبصرے میں ضرور پوچھیں۔ اگلا آرٹیکل اسی سلسلے میں جلد پیش خدمت ہو گا۔








