معروف مذہبی رہنما اور رُوئے ہلال کمیٹی کے سابق چیئرمین مفتی منیب الرحمٰن کی صحت کی خرابی کی خبر نے سوشل میڈیا اور میڈیا حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے۔ ڈینگی بخار کی تشخیص کے بعد انہیں اسپتال میں داخل کر دیا گیا ہے، جو پاکستان میں اس موسم میں تیزی سے پھیلنے والی بیماری کا شکار ہے۔ یہ خبر نہ صرف ان کی صحت کی فکر بڑھاتی ہے بلکہ عوام میں ڈینگی کی روک تھام کی اہمیت کو بھی اجاگر کرتی ہے۔ آئیے اس واقعے کی تفصیلات، پس منظر اور ممکنہ اثرات پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
مفتی صاحب کی صحت کی تازہ ترین صورتحال
مفتی منیب الرحمٰن، جو پاکستان کے ممتاز سنی بریلوی عالم دین ہیں، کو حالیہ دنوں میں بخار اور دیگر علامات کی وجہ سے طبی امداد کی ضرورت پڑی۔ ان کے ترجمان کے مطابق، طبی جانچ میں ڈینگی وائرس کی تصدیق ہوئی، جس کے فوراً بعد انہیں اسلام آباد کے ایک معروف اسپتال میں داخل کر دیا گیا۔ ابتدائی رپورٹس بتاتی ہیں کہ ان کی حالت مستحکم ہے، لیکن احتیاطی طور پر انہیں آئی سی یو میں رکھا گیا ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بروقت علاج سے مکمل صحت یابی ممکن ہے، مگر یہ بیماری کی شدت کو دیکھتے ہوئے تشویش کی بات ہے۔
یہ خبر سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہوئی، جہاں ہزاروں لوگوں نے ان کے لیے دعائیں کیں۔ ایک صارف نے لکھا کہ “مفتی صاحب کی صحت کی خبر نے سب کو پریشان کر دیا، اللہ تعالیٰ شفا دے۔” اسی طرح، دوسرے صارفین نے ڈینگی کی روک تھام پر زور دیا، جیسے کہ مچھروں سے بچاؤ اور صفائی کی اہمیت۔ یہ واقعہ نہ صرف مفتی صاحب کی ذاتی زندگی سے جڑا ہے بلکہ پورے معاشرے کو بیماریوں سے لڑنے کی یاد دہانی بھی کرتا ہے۔
ڈینگی بخار: پاکستان میں موجودہ بحران
پاکستان میں ڈینگی بخار کوئی نئی بات نہیں، بلکہ یہ ہر سال مون سون اور پوسٹ مون سون موسم میں ایک سنگین چیلنج بن جاتا ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کی رپورٹ کے مطابق، 2021 میں سندھ، پنجاب اور بلوچستان میں ہزاروں کیسز رپورٹ ہوئے تھے، اور 2025 میں بھی صورتحال تشویش ناک ہے۔ حالیہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ نومبر 2025 تک سندھ میں درجنوں نئے کیسز سامنے آئے ہیں، جہاں صحت کی وزیر ڈاکٹر عذرہ پژو نے اسمبلی میں بریفنگ دی کہ حکومت ہاٹ سپاٹس میں مچھر مار ادویات کا چھڑکاؤ اور عوامی آگاہی مہم چلا رہی ہے۔
ڈینگی ایک مچھر پیدا کردہ وائرس ہے جو ایڈیز کی قسم کے مچھر سے پھیلتا ہے۔ اس کی علامات میں شدید بخار، سر درد، جوڑوں کا درد اور کمزوری شامل ہیں، جو بعض اوقات جان لیوا ہو سکتی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پانی جمع ہونے والے مقامات، نالوں کی صفائی نہ ہونے اور موسمی تبدیلیوں نے اسے مزید شدید بنا دیا ہے۔ کراچی اور لاہور جیسے شہروں میں اس موسم میں کیسز میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے، جو شہری انتظامیہ کے لیے بڑا امتحان ہے۔ حکومت کی جانب سے انٹیگریٹڈ ویکٹر مینجمنٹ (آئی وی ایم) پروگرام کو مضبوط کرنے کی تجاویز دی جا رہی ہیں، جس میں بریڈنگ سائٹس کو ختم کرنا اور لوگوں کو مچھر دانے استعمال کرنے کی ہدایت شامل ہے۔
مفتی منیب الرحمٰن کا تعارف اور ان کی خدمات
مفتی منیب الرحمٰن 1945 میں خیبر پختونخوا کے مانسہرہ میں پیدا ہوئے، جو تنولی قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں۔ وہ جناح ویمنز یونیورسٹی میں پروفیسر بھی رہے اور سنی بریلوی مکتب فکر کے گرینڈ مفتی کے طور پر مشہور ہیں۔ رُوئے ہلال کمیٹی کی سربراہی کرتے ہوئے انہوں نے قمری کیلنڈر کی توثیق میں اہم کردار ادا کیا، جو ہر سال عیدین اور رمضان کی تاریخ طے کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ ان کی فتاویٰ اور بیانات اکثر قومی مسائل پر روشنی ڈالتے ہیں، جیسے کہ کورونا وبا کے دوران انہوں نے اسے الہی تنبیہ قرار دیا تھا اور لوگوں کو احتیاط کی تلقین کی تھی۔
ان کی زندگی کا ایک بڑا حصہ مذہبی تعلیم اور عوامی رہنمائی میں گزرا ہے۔ 1999 میں ان پر قمری مشاہدے میں تاخیر کا الزام لگا، مگر ان کی خدمات کو تسلیم کیا جاتا ہے۔ حالیہ برسوں میں انہوں نے سیاسی اور سماجی مسائل پر بھی بولا، جیسے کہ مزدوروں کے لیے ایمرجنسی کا مطالبہ اور فلسطین کے معاملے پر فتویٰ۔ ان کی صحت کی خرابی نے ان کی خدمات کو یاد دلایا کہ کس طرح ایک عالم دین معاشرے کی رہنمائی کرتا ہے۔
سوشل میڈیا پر ردعمل اور عوامی جذبات
سوشل میڈیا پر مفتی صاحب کی بیماری کی خبر نے فوری ردعمل پیدا کیا۔ ٹوئٹر (اب ایکس) پر ہیش ٹیگ #MuftiMuneebUrRehman اور #Dengue ٹرینڈ کرنے لگا، جہاں لوگوں نے دعاؤں کے ساتھ ساتھ ڈینگی کی روک تھام پر بحث کی۔ ایک پوسٹ میں لکھا گیا کہ “بارشوں کے بعد پانی جمع ہونے سے بیماریاں پھیلتی ہیں، حکومت کو فوری اقدامات کرنے چاہییں۔” دوسری طرف، کچھ صارفین نے مذہبی جذبات کا اظہار کیا، جیسے کہ “اللہ تعالیٰ تمام مریضوں کو شفا دے، خاص طور پر مفتی صاحب کو۔”
عوامی سطح پر یہ خبر ڈینگی کی عام ہونے والی صورتحال کو اجاگر کر رہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے واقعات سے لوگ زیادہ احتیاط برتتے ہیں، جو بیماری کی روک تھام میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ تاہم، کچھ تنقیدی آوازیں بھی سنائی دیتی ہیں کہ صحت کا نظام کمزور ہے، جو غریب اور بااثر افراد میں فرق کرتا ہے۔
ڈینگی کی روک تھام: کیا کریں اور کیا نہ کریں
ڈینگی سے بچاؤ کے لیے عملی اقدامات اہم ہیں۔ مچھروں کی بریڈنگ کو روکنے کے لیے گھروں کے ارد گرد پانی جمع نہ ہونے دیں، نالوں کی صفائی کروائیں اور مچھر دانے کا استعمال کریں۔ حکومت کی جانب سے چلائی جا رہی مہموں میں حصہ لیں، جیسے کہ فومیگیشن اور آگاہی سیمینارز۔ اگر بخار کی علامات نظر آئیں تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں، کیونکہ ابتدائی علاج جان بچا سکتا ہے۔
یہ بیماری موسمی تبدیلیوں سے جڑی ہے، جو پاکستان جیسے ممالک میں مزید سنگین ہو رہی ہے۔ عالمی سطح پر بھی ڈینگی ایک مسئلہ ہے، جہاں ویکسین کی تحقیق جاری ہے۔ پاکستان کو چاہیے کہ صحت کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کرے تاکہ ایسے بحرانوں کا سامنا کیا جا سکے۔
نتیجہ: صحت اور دعا کی اہمیت
مفتی منیب الرحمٰن کی بیماری ایک یاد دہانی ہے کہ صحت اللہ کی نعمت ہے، اور اس کی حفاظت فرض ہے۔ ان کی شفا کی دعا کے ساتھ، ہمیں ڈینگی جیسی بیماریوں سے لڑنے کے لیے اجتماعی کوشش کرنی چاہیے۔ اللہ تعالیٰ تمام مریضوں کو صحت دے اور ملک کو وبائی امراض سے محفوظ رکھے۔










