کیا معروف ڈانسر مہک ملک پی ایس ایل فرنچائز کی مالک بن گئیں؟

Did famous dancer Mehak Malik become the owner of a PSL franchise , کیا معروف ڈانسر مہک ملک پی ایس ایل فرنچائز کی مالک بن گئیں؟

پاکستان سپر لیگ، جو کہ ملک کی سب سے مشہور کرکٹ لیگ ہے، اب مزید دلچسپ ہونے والی ہے۔ حال ہی میں پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے پی ایس ایل 11 کے لیے دو نئی ٹیموں کا اعلان کیا ہے، جن میں فیصل آباد اور گلگت شامل ہیں۔ اسی سلسلے میں سوشل میڈیا پر ایک خبر وائرل ہو رہی ہے کہ مشہور ٹرانس جینڈر ڈانسر اور ٹک ٹاک اسٹار مہک ملک نے فیصل آباد فرنچائز کے مالکانہ حقوق حاصل کر لیے ہیں۔ یہ خبر اگر سچ ثابت ہوئی تو یہ نہ صرف کرکٹ کی دنیا بلکہ سماجی انصاف کے لیے بھی ایک تاریخی لمحہ ہوگا، کیونکہ مہک ملک پہلی ٹرانس جینڈر شخصیت ہوں گی جو پی ایس ایل کی کسی ٹیم کی مالک بنیں گی۔ تاہم، اب تک اس کی کوئی سرکاری تصدیق نہیں ہوئی ہے، اور یہ افواہوں پر مبنی معلوم ہوتی ہے۔ اس بلاگ میں ہم اس خبر کی تفصیلات، پس منظر اور ممکنہ اثرات پر روشنی ڈالیں گے، تاکہ آپ کو مکمل تصویر مل سکے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے نومبر 2025 میں پی ایس ایل کو مزید وسیع کرنے کا اعلان کیا، جس کے تحت موجودہ چھ ٹیموں کی جگہ آٹھ ٹیمیں ہوں گی۔ اس توسیع کا مقصد کرکٹ کو ملک کے دور دراز علاقوں تک پہنچانا اور نئے شہروں کو کرکٹ کی مقبولیت سے جوڑنا ہے۔ بورڈ نے چھ شہروں—حیدرآباد، سیا لکوٹ، مظفرآباد، فیصل آباد، گلگت اور راولپنڈی—کو شارٹ لسٹ کیا تھا، اور بالآخر فیصل آباد اور گلگت کو منتخب کیا گیا۔ نئی فرنچائزوں کی نیلامی 6 جنوری 2026 کو ہوگی، جہاں کامیاب بولی لگانے والے نہ صرف ٹیم کا نام منتخب کریں گے بلکہ اسے اپنے شہر سے جوڑیں گے۔

یہ توسیع پی ایس ایل کی مقبولیت کو مزید بڑھانے کا ذریعہ بنے گی، کیونکہ فیصل آباد جیسا شہر، جو کرکٹ کا ایک بڑا مرکز رہا ہے، اب لیگ کا حصہ بنے گا۔ ماضی میں فیصل آباد کی ٹیموں، جیسے فیصل آباد وولوز، نے ٹی ٹوئنٹی میں شاندار کارکردگی دکھائی ہے، اور اب نئی فرنچائز کے ذریعے شہر کے نوجوان کھلاڑیوں کو موقع ملے گا۔ تاہم، اس توسیع سے قبل ہی سوشل میڈیا پر ایک سنسنی خیز خبر پھیل چکی ہے جو سب کی توجہ کا مرکز بن گئی ہے۔

مہک ملک پاکستان کی ایک معروف ٹرانس جینڈر شخصیت ہیں، جو اپنے ڈانس پرفارمنسز اور ٹک ٹاک ویڈیوز کی وجہ سے شہرت کی بلندیوں پر پہنچی ہیں۔ وہ نہ صرف نوجوانوں میں مقبول ہیں بلکہ سماجی مسائل، خاص طور پر ٹرانس جینڈر کمیونٹی کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے والی بھی ہیں۔ مہک ملک کی ٹک ٹاک فالوئنگ لاکھوں میں ہے، اور وہ مختلف ایونٹس میں پرفارم کرتی رہتی ہیں۔ ان کی شہرت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ان کی ویڈیوز کو کروڑوں ویوز ملتے ہیں، اور وہ پاکستان کی انٹرینمنٹ انڈسٹری میں ایک منفرد مقام رکھتی ہیں۔

حال ہی میں ان کے بارے میں یہ خبر پھیل گئی کہ انہوں نے پی ایس ایل کی نئی فرنچائز خرید لی ہے، جو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔ کئی صارفین نے دعویٰ کیا کہ مہک ملک کی “نوجوانوں میں شہرت” فرنچائز کو نئی جہت دے گی، اور یہ پاکستان کے کھیلوں میں جنڈر انکلوژن کا ایک بڑا مثال ہوگا۔

گزشتہ چند دنوں سے ٹوئٹر (اب ایکس)، فیس بک اور ٹک ٹاک پر مہک ملک کی فرنچائز خریدنے کی پوسٹس کا طوفان برپا ہے۔ کئی صارفین نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ٹرانس جینڈر کمیونٹی کے لیے ایک فتح ہے، جبکہ کچھ نے مزاحیہ کمنٹس بھی کیے، جیسے “اب کرکٹ مزید انٹرٹیننگ ہو جائے گی”۔ مثال کے طور پر، ایک پوسٹ میں لکھا گیا کہ “مہک ملک نے فیصل آباد ٹیم خرید لی ہے، اور وہ اسے پاکستان کا بہترین کرکٹ شہر بنائیں گی”، جسے ہزاروں لائکس ملے۔

یوٹیوب پر بھی متعدد شارٹس اور ویڈیوز اپ لوڈ ہوئیں، جن میں ٹائٹلز جیسے “مہک ملک PSL کی نئی ٹیم کی مالک” اور “فاصل آباد فالکنز کے مالک کا انکشاف” دیکھنے کو ملے۔ ان ویڈیوز میں دعویٰ کیا گیا کہ مہک ملک ایشیا کی امیر ترین ٹرانس جینڈر شخصیت ہیں اور انہوں نے فرنچائز کے لیے بھاری رقم ادا کی ہے۔ تاہم، یہ تمام پوسٹس اور ویڈیوز غیر مصدقہ ذرائع پر مبنی ہیں، اور ان میں کوئی سرکاری دستاویز یا بیان شامل نہیں ہے۔

ایک اور دلچسپ پہلو یہ ہے کہ کچھ پوسٹس میں مہک ملک کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ وہ ٹیم کا نام تبدیل کرنے اور جرسی ڈیزائن کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں، جو فینز میں جوش بھر رہا ہے۔ لیکن جیسا کہ کئی فیکٹ چیک رپورٹس میں واضح کیا گیا، یہ سب افواہیں ہیں جو سوشل میڈیا کی طاقت سے تیزی سے پھیل رہی ہیں۔

سب سے اہم بات یہ ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ اور پی ایس ایل انتظامیہ کی طرف سے اس خبر کی کوئی تصدیق نہیں کی گئی۔ پی سی بی کی تازہ ترین پریس ریلیز میں صرف فرنچائز رائٹس کی ٹینڈرنگ کا ذکر ہے، جس کی ڈیڈ لائن 15 دسمبر 2025 ہے، اور نیلامی جنوری 2026 میں ہوگی۔ بورڈ نے واضح کیا ہے کہ کسی بھی غیر سرکاری ذریعے سے حاصل معلومات کو معتبر نہ سمجھا جائے۔

مینوٹ مرر، ڈیلی پیٹریاٹ اور اردو پوائنٹ جیسی ویب سائٹس نے بھی اس خبر کو فیکٹ چیک کرتے ہوئے کہا کہ یہ سوشل میڈیا افواہیں ہیں، اور مہک ملک کی طرف سے بھی کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا۔ ڈیلی پاکستان نے لکھا کہ “اب تک پی ایس ایل انتظامیہ کی طرف سے مہک ملک کی خریداری کی کوئی تصدیق نہیں ہوئی”۔ یہ خاموشی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ خبر شاید غلط فہمی یا سنسنی خیزی پر مبنی ہو۔

اگر یہ خبر سچ ثابت ہوئی تو یہ پاکستان کے کھیلوں اور تفریحی شعبے میں ایک انقلاب ہوگا۔ مہک ملک کی ملکیت فرنچائز کو نئی مارکیٹنگ حکمت عملی دے سکتی ہے، خاص طور پر نوجوان فین بیس کو ٹارگٹ کرتے ہوئے۔ ٹرانس جینڈر حقوق کے حوالے سے یہ ایک مثبت قدم ہوگا، جو سماج میں شمولیت اور مساوات کی بات کو تقویت دے گا۔ کئی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ایسی ملکیت کرکٹ کو مزید انکلوسیو بنائے گی اور نئی نسل کو متاثر کرے گی۔

دوسری طرف، اگر یہ افواہ ثابت ہوئی تو یہ سوشل میڈیا کی غلط معلومات کی طاقت کو اجاگر کرے گی، جو کئی بار حساس موضوعات پر تنازعات کو جنم دیتی ہے۔ بہرحال، پی ایس ایل 11 کی توسیع سے کرکٹ شائقین کو نئی ٹیموں اور دلچسپ میچز کا لطف ملے گا، چاہے مالک کون بھی ہوں۔

فی الحال، مہک ملک کی فرنچائز خریداری کی خبر ایک دلچسپ افسانہ لگتی ہے، جو سوشل میڈیا کی دنیا میں تیزی سے پھیل رہی ہے۔ جیسے ہی سرکاری اعلانات آئیں گے، ہم آپ کو اپ ڈیٹس دیتے رہیں گے۔ کیا آپ کو لگتا ہے کہ یہ خبر سچ ہے؟ کمنٹس میں اپنی رائے ضرور شیئر کریں۔ پی ایس ایل کے فینز کے لیے یہ سیزن مزید جوشیلا ہونے والا ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *