چین کی جدید تاریخ ایک ایسی حیران کن کہانی ہے جو 19ویں صدی کی ذلت سے شروع ہو کر 21ویں صدی کی عالمی سپر پاور تک پہنچتی ہے۔ افیون کی جنگیں، جاپانی جارحیت (1931–1945)، نانجنگ قتلِ عام، دوسری عالمی جنگ، خانہجنگی، ماؤ زے تنگ کا عظیم قحط اور ثقافتی انقلاب – یہ سب مل کر چین کو تقریباً تباہ کر چکے تھے۔ 1949 میں جب عوامی جمہوریہ قائم ہوئی تو ملک کی فی کس آمدنی صرف 50 ڈالر سالانہ، شرح خواندگی 20 فیصد سے کم اور اوسط عمر 35 سال تھی۔ آج وہی چین دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہے جس کی جی ڈی پی 18.74 ٹریلین ڈالر سے زیادہ ہے اور جس نے 85 کروڑ لوگوں کو انتہائی غربت سے نکال دیا۔ یہ بلاگ اس مکمل سفر کو ایک ہی جگہ پر سمیٹتا ہے۔
صدی کی ذلت اور جاپانی جارحیت (1839–1945)
چین کو 19ویں صدی میں برطانیہ، فرانس، روس اور جاپان نے ذلیل کیا۔ افیون کی دو جنگیں (1839–1842 اور 1856–1860) ہارنے کے بعد چین کو “غیر مساوی معاہدوں” پر دستخط کرنے پڑے اور ہانگ کانگ تک چھین لیا گیا۔
سب سے بڑی تباہی جاپان نے کی
- 1931: منچوریا پر قبضہ (مکوڈن واقعہ)
- 1937: مکمل جنگ کا آغاز (مارکو پولو پل واقعہ)
- دسمبر 1937: نانجنگ قتلِ عام – 40,000 سے 300,000 شہری قتل، 20,000 سے زائد عورتوں کے ساتھ ریپ
- یونٹ 731: چینی شہریوں پر حیاتیاتی اور کیمیائی تجربات
- تینوں سب کا پالیسی (جلا دو، مار دو، لوٹ لو)
نتیجہ: 20 سے 35 ملین چینی ہلاک، 95 ملین بے گھر، صنعت اور زراعت تباہ۔ 1945 میں جاپان کی ہار کے باوجود چین کو کوئی معاوضہ نہیں ملا بلکہ فوراً خانہجنگی شروع ہو گئی۔
خانہجنگی اور کمیونسٹ انقلاب (1945–1949)
جاپان کی ہار کے فوراً بعد چانگ کائی شیک کی گومنتانگ اور ماؤ زے تنگ کی کمیونسٹ پارٹی کے درمیان جنگ چھڑ گئی۔ 1949 میں ماؤ نے فتح حاصل کی اور یکم اکتوبر کو بیجنگ میں عوامی جمہوریہ چین کا اعلان کیا۔ اس وقت ملک کی حالت انتہائی خراب تھی۔
ماؤ زے تنگ کا دورِ تباہی (1949–1976)
- عظیم آگے بڑھاؤ (1958–1962): غلط پالیسیوں سے 15 سے 55 ملین لوگوں کی موت (تاریخ کا سب سے بڑا قحط)
- ثقافتی انقلاب (1966–1976): لاکھوں لوگ ہلاک یا جلاوطن، تعلیم اور معیشت مکمل تباہ
- مکمل تنہائی: سوویت یونین سے بھی تعلقات خراب، کوئی بیرونی تجارت نہیں
سال 1976 میں ماؤ کی موت تک چین دنیا کے غریب ترین ممالک میں شامل تھا۔
ڈینگ شیاؤ پنگ کا معجزاتی انقلاب (1978 سے آج تک)
سال 1978 میں ڈینگ شیاؤ پنگ نے اقتدار سنبھالا اور “اصلاح اور کھلنے” کی پالیسی شروع کی۔ ان کی مشہور باتیں
- “امیر ہونا شان کی بات ہے”
- “بلی سیاہ ہو یا سفید، چوہے پکڑے تو اچھی بلی ہے”
اہم اقدامات
- زرعی زمین کسانوں کو دی گئی (ہاؤس ہولڈ سسٹم)
- خصوصی اقتصادی زونز قائم کیے گئے (شینزین، ژوہائی وغیرہ)
- 1979: امریکہ سے سفارتی تعلقات بحال
- 1992: ڈینگ کا جنوبی دورہ – اصلاحات کو دوبارہ تیز کیا
- 2001: ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں شمولیت
معاشی معجزے کے اعداد و شمار
| سال | جی ڈی پی (بلین ڈالر) | فی کس آمدنی | غربت کی شرح |
|---|---|---|---|
| 1949 | ~30 | $50 | تقریباً 100% |
| 1978 | 150 | $156 | 88% |
| 2000 | 1,211 | $949 | 50% |
| 2024 | 18,740 | $13,000+ | 0% (انتہائی غربت ختم) |
- 1978–2024: اوسط سالانہ جی ڈی پی گروتھ 9.5%
- 85 کروڑ لوگ غربت سے نکلے (عالمی بینک)
- دنیا کی سب سے بڑی فیکٹری، سب سے زیادہ برآمدات، سب سے زیادہ فارن ریزرو ($3.2 ٹریلین)
آج کا چین اور چیلنجز
آج چین
- دنیا کا سب سے بڑا تاجر
- بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے ذریعے 150+ ممالک سے جڑا ہوا
- ہائی سپیڈ ریل، 5G، AI، خلائی پروگرام میں لیڈر
لیکن چیلنجز بھی ہیں
- بڑھتی ہوئی عدمِ مساوات
- ماحولیاتی آلودگی
- آبادی کی عمر رسیدگی
- امریکہ کے ساتھ تجارتی اور ٹیکنالوجی جنگ
نتیجہ
چین نے جاپانی جارحیت، خانہجنگی، قحط، ثقافتی انقلاب – ہر قسم کی تباہی دیکھی، لیکن 1978 کے بعد صرف 45 سالوں میں دنیا کی سب سے حیران کن ترقی کی۔ یہ سفر ثابت کرتا ہے کہ کوئی قوم کتنی ہی گہرائی میں گر جائے، اگر قیادت صحیح ہو، پالیسیاں درست ہوں اور قوم متحد ہو تو معجزات ممکن ہیں۔










