عمران خان، پاکستان کے سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی، کی موت کی افواہیں سوشل میڈیا پر تیزی سے پھیل رہی ہیں۔ یہ افواہیں خاص طور پر 26 نومبر 2025 سے شروع ہوئیں جب افغان میڈیا اور کچھ بلوچ اکاؤنٹس نے دعویٰ کیا کہ انہیں اڈیالہ جیل میں خفیہ طور پر قتل کر دیا گیا ہے۔ تاہم، سرکاری حکام اور جیل انتظامیہ نے ان افواہوں کی سختی سے تردید کی ہے اور کہا ہے کہ عمران خان زندہ اور صحت مند ہیں۔ اس بلاگ میں ہم ان افواہوں کی تفصیلات، خاندان کے ردعمل، سرکاری بیانات اور سوشل میڈیا کی صورتحال پر روشنی ڈالیں گے، تاکہ قارئین کو درست معلومات مل سکیں۔ یہ افواہیں سیاسی تناؤ اور عمران خان کی طویل قید کی وجہ سے پیدا ہوئی ہیں، لیکن شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ بے بنیاد ہیں۔
افواہوں کا آغاز اور پھیلاؤ
افواہیں 26 نومبر 2025 کو شروع ہوئیں جب ‘افغانستان ٹائمز’ نامی ایک اکاؤنٹ نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر پوسٹ کیا کہ عمران خان کو اڈیالہ جیل میں مبینہ طور پر بدسلوکی سے ہلاک کر دیا گیا ہے اور ان کی لاش کو جیل سے باہر منتقل کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح، خود ساختہ بلوچستان کی وزارت خارجہ نے دعویٰ کیا کہ آئی ایس آئی اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے انہیں قتل کیا ہے، اور اگر یہ تصدیق ہو گئی تو پاکستان کی قانونی حیثیت ختم ہو جائے گی۔ یہ دعوے افغان اور بلوچ نیٹ ورکس سے منسلک ہیں، جو پاکستان کے خلاف پروپیگنڈے کے لیے مشہور ہیں۔ ایک پرانی ہسپتال کی تصویر بھی وائرل ہوئی جو جعلی ثابت ہوئی۔ مئی 2025 میں بھی ایسی افواہیں پھیل چکی تھیں جو بعد میں جھوٹی ثابت ہوئیں۔
خاندان کا ردعمل اور مطالبات
عمران خان کے خاندان نے ان افواہوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کے بیٹے قاسم خان نے ایکس پر اپیل کی کہ ان کے والد کو چھ ہفتوں سے تنہائی میں رکھا گیا ہے، کوئی فون کال، ملاقات یا لائف کا ثبوت نہیں دیا جا رہا۔ انہوں نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ عمران خان کی حالت کی تصدیق کی جائے اور ان کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ عمران خان کی بہنیں نورین نیازی، علیمہ خان اور عظمیٰ خان نے اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کیا اور دعویٰ کیا کہ عدالت کے احکامات کے باوجود انہیں ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ وہ کہتی ہیں کہ چار ہفتوں سے کوئی رابطہ نہیں اور انہیں پولیس نے حراست میں لے کر بدسلوکی کی۔ پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے بھی احتجاج کیا، جس میں ہزاروں لوگ شامل ہوئے، لیکن پولیس کی یقین دہانی پر احتجاج ختم کر دیا گیا۔ خاندان کا کہنا ہے کہ عمران خان کو ‘ڈیتھ سیل’ میں رکھا گیا ہے جو دہشت گردوں کے لیے ہوتا ہے۔
سرکاری اور جیل انتظامیہ کا بیان
اڈیالہ جیل کی انتظامیہ نے افواہوں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان جیل میں موجود ہیں، مکمل طور پر صحت مند ہیں اور انہیں طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے ان کی منتقلی کی خبروں کو بے بنیاد قرار دیا۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان کو فائیو سٹار ہوٹل سے بہتر سہولیات دی جا رہی ہیں، جیسے ٹی وی، ورزش کا سامان، ڈبل بیڈ اور مخملی گدا۔ پی ٹی آئی کی قیادت کو ان کی حالت سے آگاہ کیا گیا ہے۔ وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نے بھی کہا کہ عمران خان کی صحت ٹھیک ہے اور ڈاکٹروں کی ٹیم ہفتہ وار چیک اپ کرتی ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ افواہیں سیاسی مخالفین کی طرف سے پھیلائی جا رہی ہیں۔
سوشل میڈیا پر ردعمل
سوشل میڈیا پر یہ افواہیں تیزی سے پھیل رہی ہیں۔ ایکس پر متعدد پوسٹس میں دعویٰ کیا گیا کہ عمران خان کی موت ہو گئی ہے، جیسے ایک پوسٹ میں کہا گیا کہ 24 دنوں سے کوئی رابطہ نہیں اور وہ مر چکے ہیں۔ خورساں انگلش نامی اکاؤنٹ نے دعویٰ کیا کہ انہیں فوجیوں نے قتل کیا ہے، جو ذوالفقار علی بھٹو کی موت سے ملتا جلتا ہے۔ تاہم، کئی پوسٹس ان افواہوں کو جھوٹا قرار دے رہی ہیں اور کہتی ہیں کہ یہ افغان اور انڈین نیٹ ورکس کی سازش ہے۔ پی ٹی آئی کے حامیوں نے احتجاج کی ویڈیوز شیئر کیں اور عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ یہ افواہیں عمران خان کی قید کے 845 دنوں کے تناظر میں پھیل رہی ہیں، جہاں ان پر کرپشن اور دہشت گردی کے مقدمات چل رہے ہیں۔
نتیجہ اور ممکنہ اثرات
یہ افواہیں پاکستان کے سیاسی ماحول کو مزید گرم کر رہی ہیں، خاص طور پر جب کہ عمران خان کو 14 سال کی سزا سنائی گئی ہے جو ان کے بقول سیاسی بنیاد پر ہے۔ اگرچہ سرکاری بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ زندہ ہیں، لیکن خاندان کی ملاقات کی اجازت نہ دینا شکوک و شبہات کو جنم دے رہا ہے۔ بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیمیں اس صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ قارئین کو مشورہ ہے کہ صرف معتبر ذرائع سے معلومات حاصل کریں اور افواہوں پر یقین نہ کریں۔
عمران خان کی موت کی افواہیں: تفصیلی جائزہ اور حقائق
یہ سیکشن ایک جامع سروے ہے جو افواہوں کی تفصیلات، تاریخی پس منظر، سیاسی اثرات اور دستیاب شواہد پر مبنی ہے۔ ہم نے مختلف ذرائع سے معلومات اکٹھی کیں تاکہ ایک متوازن تصویر پیش کی جا سکے۔
افواہوں کی تاریخ اور موجودہ صورتحال
عمران خان کی موت کی افواہیں نئی نہیں ہیں۔ مئی 2025 میں بھی ایک جعلی پریس ریلیز گردش میں تھی جس میں ان کی موت کا اعلان کیا گیا تھا، لیکن پاکستان کی وزارت اطلاعات نے اسے جھوٹا قرار دیا۔ اب نومبر 2025 میں، 26 نومبر کو افغان ٹائمز نے دعویٰ کیا کہ عمران خان کو بدسلوکی سے ہلاک کر دیا گیا۔ یہ دعوے افغان طالبان کی طرف سے پاکستان کے خلاف ‘ٹٹ فار ٹیٹ’ حکمت عملی کا حصہ ہو سکتے ہیں، جیسا کہ انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ میں کہا گیا۔ بلوچ اکاؤنٹس نے بھی اسے پھیلایا، جو پاکستان کی فوج پر الزام لگاتے ہیں۔ تاہم، کوئی معتبر ذریعہ اس کی تصدیق نہیں کر سکا۔
| ذریعہ | دعویٰ | تردید |
|---|---|---|
| افغان ٹائمز | موت کی وجہ بدسلوکی | جیل انتظامیہ: زندہ اور صحت مند |
| بلوچ وزارت خارجہ | آئی ایس آئی نے قتل کیا | حکومت: بے بنیاد افواہیں |
| سوشل میڈیا | 24 دن سے کوئی رابطہ نہیں | پولیس: ملاقات کی یقین دہانی |
خاندان اور پی ٹی آئی کی پوزیشن
عمران خان کا خاندان شدید پریشان ہے۔ ان کی بہنیں اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کر رہی ہیں اور کہتی ہیں کہ عدالت کے احکامات کے باوجود ملاقات نہیں ہو رہی۔ علیمہ خان نے کہا کہ وہ ڈیتھ سیل میں ہیں۔ قاسم خان کی اپیل نے بین الاقوامی توجہ حاصل کی۔ پی ٹی آئی کے وکیل خالد یوسف چوہدری نے کہا کہ کتابیں اور ضروری اشیاء تک رسائی نہیں۔ خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کو بھی سات بار ملاقات کی اجازت نہیں ملی۔ احتجاج میں ہزاروں لوگ شامل ہوئے، جو پولیس کی یقین دہانی پر ختم ہوا۔
سرکاری موقف اور جیل کی سہولیات
جیل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ عمران خان کو تمام سہولیات دی جا رہی ہیں اور وہ صحت مند ہیں۔ خواجہ آصف نے تفصیلات بتائیں کہ کھانا فائیو سٹار ہوٹل سے بہتر ہے۔ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ہفتہ وار ڈاکٹری چیک اپ ہوتا ہے۔ یہ دعوے پی ٹی آئی کی تنہائی کی شکایات کے برعکس ہیں۔ عمران خان اگست 2023 سے قید ہیں اور 14 سال کی سزا کا سامنا کر رہے ہیں۔
سوشل میڈیا اور پروپیگنڈا
ایکس پر افواہیں تیزی سے پھیل رہی ہیں۔ خورساں انگلش نے بھٹو کی موت سے تشبیہ دی۔ ایک پوسٹ میں کہا گیا کہ عمران خان مر چکے ہیں۔ تاہم، کئی اکاؤنٹس انہیں جھوٹا کہہ رہے ہیں۔ یہ سیاسی جدوجہد کا حصہ لگتا ہے۔
سیاسی اثرات اور مستقبل
یہ افواہیں پاکستان کی فوج اور حکومت کے خلاف تناؤ بڑھا رہی ہیں۔ پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ یہ سیاسی انتقام ہے۔ اگر ملاقاتیں نہ ہوئیں تو احتجاج بڑھ سکتے ہیں۔ بین الاقوامی تنظیمیں اس پر نظر رکھیں۔ شواہد سے ظاہر ہے کہ عمران خان زندہ ہیں، لیکن شفافیت کی کمی مسئلہ ہے۔
| اہم تاریخی واقعات | تاریخ | تفصیل |
|---|---|---|
| گرفتاری | اگست 2023 | کرپشن کیسز میں |
| سزا | جنوری 2025 | 14 سال قید |
| پچھلی افواہیں | مئی 2025 | جھوٹی ثابت |











