امریکا، وائٹ ہاؤس کے قریب نیشنل گارڈز پر فائرنگ۔

Shooting at National Guard near White House in USA , امریکا، وائٹ ہاؤس کے قریب نیشنل گارڈز پر فائرنگ

واشنگٹن ڈی سی میں وائٹ ہاؤس کے قریب ایک ہولناک حملے نے امریکہ کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ یہ واقعہ 26 نومبر 2025 کو پیش آیا، جہاں دو نیشنل گارڈ کے ارکان کو نشانہ بنایا گیا۔ ایک خاتون فوجی ہلاک ہو گئیں جبکہ دوسرا شدید زخمی ہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسے دہشت گردی قرار دے کر سخت اقدامات کا اعلان کیا ہے۔ یہ بلاگ اس واقعے کی تفصیلات، ٹرمپ کے ردعمل اور متعلقہ خبروں پر روشنی ڈالے گا، تاکہ قارئین کو مکمل تصویر مل سکے۔

  • واقعے کی تفصیلات: یہ حملہ وائٹ ہاؤس سے صرف دو بلاکس دور پیش آیا، جو ایک اچانک اور منظم حملہ لگتا ہے۔ حملہ آور ایک افغان شہری ہے، جسے گرفتار کر لیا گیا ہے۔
  • ہلاک اور زخمی: 20 سالہ سارہ بیکسٹروم ہلاک ہو گئیں، جبکہ 24 سالہ اینڈریو وولف کی حالت نازک ہے۔ یہ دونوں ویسٹ ورجینیا نیشنل گارڈ کے ارکان تھے۔
  • ٹرمپ کا ردعمل: ٹرمپ نے اسے “شیطانی اور دہشت گردانہ حملہ” قرار دیا اور اضافی 500 نیشنل گارڈ دستے تعینات کرنے کا حکم دیا۔ وہ امیگریشن پالیسیوں پر نظرثانی کا بھی اعلان کر چکے ہیں۔
  • تحقیقات: واقعے کو دہشت گردی کی تحقیقات کے تحت دیکھا جا رہا ہے، اور حملہ آور کی شناخت رحمان اللہ لکنوال کے طور پر ہوئی ہے۔

یہ واقعہ امریکہ کی داخلی سیکیورٹی پر سوالات اٹھاتا ہے، خاص طور پر امیگریشن اور ریفیوجی پروگراموں کے حوالے سے۔ تحقیقات سے یہ واضح ہو رہا ہے کہ حملہ منظم تھا، لیکن محرکات ابھی تک نامعلوم ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ نے بائیڈن دور کی پالیسیوں کو موردِ الزام ٹھہرایا ہے، جو ممکنہ طور پر سیاسی تنازعات کو جنم دے سکتا ہے۔

وفاقی حکام کے مطابق، یہ حملہ “ہدف بنا کر” کیا گیا، اور حملہ آور کو بھی زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا۔ ٹرمپ نے کہا ہے کہ مجرم کو سخت سزا دی جائے گی۔ یہ واقعہ نومبر 2025 کے آخر میں پیش آیا، جب امریکہ میں تھینکس گیونگ کی چھٹیوں کا موسم چل رہا تھا، جو سیکیورٹی خدشات کو مزید بڑھا رہا ہے۔

یہ بلاگ وائٹ ہاؤس حملے کی تازہ ترین خبروں اور صدر ٹرمپ کے ردعمل پر مبنی ہے۔ ہم تفصیلات سے شروع کرتے ہیں تاکہ قارئین کو مکمل پس منظر مل سکے۔ یہ ایک جامع جائزہ ہے جو واقعے کی رونمائی، متاثرین، حملہ آور، اور سیاسی اثرات کو احاطہ کرتا ہے۔

واقعہ 26 نومبر 2025 کو دوپہر کے وقت واشنگٹن ڈی سی میں پیش آیا، جب دو نیشنل گارڈ کے ارکان گشت پر تھے۔ ایک حملہ آور نے ان پر فائرنگ کی، جسے حکام نے “اچانک حملہ” قرار دیا ہے۔ ایک افسر، سارہ بیکسٹروم، جو 20 سال کی تھیں، شدید زخمی ہونے کے بعد 27 نومبر کو انتقال کر گئیں۔ دوسرا افسر، اینڈریو وولف، 24 سالہ، اب بھی ہسپتال میں زندگی اور موت کی کشمکش میں ہے۔ یہ دونوں ویسٹ ورجینیا نیشنل گارڈ سے تعلق رکھتے تھے اور قومی دارالحکومت میں سیکیورٹی ڈیوٹی پر مامور تھے۔

حملہ آور کی شناخت 29 سالہ افغان شہری رحمان اللہ لکنوال کے طور پر ہوئی ہے، جو آپریشن ایلائیز ویلکم کے تحت امریکہ آیا تھا۔ وہ بھی حملے میں زخمی ہوا اور اب حراست میں ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ حملہ “منظم اور ہدف بنا کر” کیا گیا، لیکن محرکات ابھی تک واضح نہیں۔ تحقیقات کو دہشت گردی کیس کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 27 نومبر کو ایک بیان جاری کیا، جس میں اسے “شیطانی، نفرت انگیز اور دہشت گردانہ حملہ” قرار دیا۔ انہوں نے سارہ بیکسٹروم کی موت کا اعلان کیا اور کہا کہ دوسرا افسر “اپنی زندگی کی جنگ لڑ رہا ہے”۔ ٹرمپ نے فوری طور پر اضافی 500 نیشنل گارڈ دستے واشنگٹن ڈی سی میں تعینات کرنے کا حکم دیا تاکہ سیکیورٹی کو مزید مضبوط کیا جا سکے۔

ٹرمپ نے بائیڈن دور کی امیگریشن پالیسیوں کو موردِ الزام ٹھہرایا اور کہا کہ یہ “ڈھیلے ڈھالے” قوانین کی وجہ سے ہوا۔ انہوں نے 19 ممالک، بشمول افغانستان، سے آنے والے تارکین وطن کی مستقل رہائش کی نظرثانی کا اعلان کیا۔ یہ اقدام ریفیوجی اور اسائلم کیسز پر سخت چیکنگ کا باعث بنے گا۔ ٹرمپ نے کہا کہ یہ حملہ “امیگریشن کی ناکامیوں” کا نتیجہ ہے اور امریکہ کو “مکمل طور پر محفوظ” بنانا ضروری ہے۔

سوشل میڈیا پر یہ واقعہ تیزی سے وائرل ہوا۔ ٹرمپ نے اپنے ٹروتھ سوشل پر بیان جاری کیا، جہاں انہوں نے حملہ آور کو “جانور” قرار دیا اور کہا کہ وہ “بھاری قیمت چکائے گا”۔ متعدد صارفین نے سیکیورٹی خدشات کا اظہار کیا، جبکہ کچھ نے امیگریشن پالیسیوں پر بحث شروع کر دی۔ ایک ٹویٹ میں کہا گیا کہ یہ “دہشت گردی سے متعلق تحقیقات” کا معاملہ ہے۔

حکام نے بتایا کہ حملہ آور سی آئی اے کی حمایت یافتہ “زیرو یونٹ” کا حصہ رہا ہے، جو افغانستان میں جنگی جرائم میں ملوث تھا۔ یہ انکشاف مزید تنازعات کو جنم دے سکتا ہے۔ سول رائٹس گروپس نے ٹرمپ کے ردعمل کو “آمرانہ” قرار دیا اور کہا کہ یہ تارکین وطن کے خلاف تعصب کو بڑھاوا دے گا۔

یہ واقعہ امریکہ کی داخلی سیکیورٹی پالیسیوں پر گہرے اثرات مرتب کرے گا۔ ٹرمپ انتظامیہ نے فوری اقدامات اٹھائے، جو ممکنہ طور پر نئی قوانین کی طرف لے جا سکتے ہیں۔ قومی سطح پر غم و غصہ پایا جا رہا ہے، اور ویسٹ ورجینیا کے گورنر نے متاثرین کے اہل خانہ سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔

اس واقعے کی ٹائم لائن کو سمجھنے کے لیے ایک جدول پیش ہے:

تاریخ اور وقتواقعہ کی تفصیل
دوپہر 26 نومبر 2025دو نیشنل گارڈ ارکان پر حملہ، تین افراد زخمی۔
شام 26 نومبر 2025حملہ آور گرفتار، تحقیقات شروع۔
صبح 27 نومبر 2025ٹرمپ کا بیان، اضافی دستے تعینات۔
دوپہر 27 نومبر 2025سارہ بیکسٹروم کی موت کا اعلان۔
شام 27 نومبر 2025امیگریشن ریویو کا اعلان۔

یہ جدول واقعے کی ترتیب کو واضح کرتا ہے اور مزید تفصیلات کے لیے مفید ہے۔

سیاسی طور پر، یہ حملہ ٹرمپ کی “امریکہ پہلے” پالیسی کو تقویت دے گا۔ مخالفین کا کہنا ہے کہ یہ تارکین وطن کو نشانہ بنانے کا بہانہ ہے، جبکہ حامی اسے ضروری اقدام قرار دیتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر بحث جاری ہے، جہاں کچھ صارفین نے ویڈیو شیئر کیں جو گرفتاری کی ہیں۔ یہ واقعہ امریکہ کی تاریخ میں ایک اور افسوسناک باب ہے، جو سیکیورٹی اور امیگریشن کے مسائل کو اجاگر کرتا ہے۔

مزید تفصیلات کے لیے، سرکاری بیانات اور معتبر ذرائع کا سہارا لیا گیا ہے۔ یہ بلاگ قارئین کو متوازن معلومات فراہم کرنے کا مقصد رکھتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *