پنجاب میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر سخت کارروائی کے دوران طلبہ کی گرفتاریوں اور ہتھکڑیوں پر مریم نواز نے فوری طور پر پابندی عائد کر دی ہے۔ یہ قدم عوامی تنقید کے بعد اٹھایا گیا ہے جہاں ہزاروں طلبہ کو گرفتار کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ، 16 سالہ بچوں کو سمارٹ کارڈز اور موٹر سائیکل ڈرائیونگ لائسنس جاری کرنے کا فیصلہ بھی ہو گیا ہے، جو نوجوانوں کو قانونی طور پر سڑکوں پر محفوظ سفر کی ترغیب دے گا۔ یہ پالیسی نہ صرف طلبہ کی عزت نفس کا تحفظ کرے گی بلکہ روڈ سیفٹی کی شعور افزائی پر زور دے گی۔
تعارف: ٹریفک قوانین کی نئی پالیسی کا آغاز
پنجاب حکومت کی جانب سے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر چلنے والی مہم نے حال ہی میں شدت اختیار کر لی تھی، جس کے نتیجے میں ہزاروں طلبہ اور نوجوان گرفتار ہوئے۔ لاہور ہائی کورٹ کے سربراہ جسٹس علیہ نیلم کی مداخلت اور عوامی رد عمل کے بعد وزیر اعلیٰ مریم نواز نے فوری اجلاس طلب کیا۔ انہوں نے واضح ہدایات جاری کیں کہ طلبہ کی گرفتاریاں روکی جائیں اور ان کی بجائے والدین کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے۔ یہ فیصلہ نہ صرف انسانی حقوق کا احترام کرتا ہے بلکہ نوجوان نسل کو مجرمانہ ریکارڈ سے بچاتا ہے، جو ان کے مستقبل کو متاثر کر سکتا ہے۔ مریم نواز نے زور دیا کہ ٹریفک قوانین لوگوں کی جانوں کی حفاظت کے لیے بنائے گئے ہیں، اور ان کی خلاف ورزی پر سزا کی بجائے تعلیم اور شعور افزائی کو ترجیح دی جائے۔
گرفتاریوں پر پابندی: طلبہ کی عزت نفس کا تحفظ
وزیر اعلیٰ مریم نواز نے طلبہ کو ہتھکڑیوں میں جکڑنے کے واقعات پر شدید ناراضی کا اظہار کیا۔ انہوں نے پولیس کو ہدایت کی کہ پہلی بار ہیلمٹ نہ پہننے پر صرف وارننگ چلان جاری کیا جائے، جبکہ دوسری خلاف ورزی پر ہی قانونی کارروائی کی جائے۔ اس سے قبل، صرف 72 گھنٹوں میں 4,600 سے زائد کیس درج ہوئے اور 3,100 سے زیادہ گرفتاریاں عمل میں آئیں، جن میں بڑی تعداد طلبہ کی تھی۔ والدین نے اسے غیر منصفانہ قرار دیا، کیونکہ یہ ان کے بچوں کے مستقبل کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔ اب، پولیس کو ہدایت ہے کہ شہریوں، خاص طور پر طلبہ، سے احترام اور وقار کے ساتھ پیش آیا جائے، اور کسی بھی قسم کی بدسلوکی سے گریز کیا جائے۔ یہ پالیسی نہ صرف گرفتاریوں کو روکے گی بلکہ پولیس کی کارکردگی کو بہتر بنانے میں بھی مدد دے گی، جیسا کہ ڈرون کیمرے اور باڈی کیمز کی تعیناتی سے ظاہر ہوتا ہے۔
ایک انقلابی قدم: 16 سالہ بچوں کے لیے سمارٹ کارڈز اور لائسنس
ایک اہم تبدیلی کے طور پر، پنجاب حکومت نے 16 سالہ بچوں کو سمارٹ کارڈز اور موٹر سائیکل ڈرائیونگ لائسنس جاری کرنے کا اصول منظور کر لیا ہے۔ یہ فیصلہ نوجوانوں کو غیر قانونی طور پر موٹر سائیکل چلانے کی بجائے قانونی راستہ فراہم کرے گا، جس سے روڈ سیفٹی کی خلاف ورزیاں کم ہوں گی۔ مریم نواز نے کہا کہ بچوں کی غلطی نہیں، بلکہ والدین کو انہیں ہیلمٹ اور ٹریفک قوانین کی اہمیت سکھانی چاہیے۔ اس سے پہلے، لائسنس کی کم از کم عمر 18 سال تھی، جو اب 16 سال تک کم کر دی گئی ہے۔ یہ قدم طلبہ کو سستے قسطوں پر بائیکس فراہم کرنے کی اسکیم کا تسلسل ہے، جو مریم نواز کی نوجوان دوست پالیسیوں کا حصہ ہے۔ حکام کے مطابق، یہ لائسنس صرف ہلکے گاڑیوں اور موٹر سائیکلز کے لیے ہوں گے، اور ان کی جاری کرنے سے پہلے روڈ سیفٹی کی تربیت لازمی ہو گی۔
شعور افزائی کی مہم: والدین اور طلبہ کی مشترکہ ذمہ داری
مریم نواز نے صوبہ بھر میں ایک ہفتہ وار شعور افزائی مہم کا اعلان کیا ہے، جو خاص طور پر اسکولوں اور کالجوں کے طلبہ پر مرکوز ہو گی۔ ٹریفک پولیس کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ عوام کو روڈ سیفٹی کے بارے میں تعلیم دے، اور پہلی خلاف ورزی پر سزا کی بجائے رہنمائی کرے۔ انہوں نے کہا کہ ٹریفک قوانین لوگوں کی حفاظت کے لیے ہیں، اور عوام کو اپنی عادتوں کو تبدیل کرنا ہو گا۔ اس مہم کے دوران، ہیلمٹ کی دکانوں پر بھیڑ بڑھ گئی ہے، جو عوامی شعور کی نشانی ہے۔ مزید برآں، پولیس کی 2,445 گاڑیوں پر بھی چلان جاری کیے گئے ہیں، جو اس بات کی دلیل ہے کہ قانون سب پر برابر लागو ہوتا ہے۔ یہ مہم نہ صرف طلبہ بلکہ پورے صوبے کو محفوظ سڑکوں کی طرف لے جائے گی۔
عوامی رد عمل اور سوشل میڈیا پر بحث
سوشل میڈیا پر اس فیصلے کی شدید تعریف ہو رہی ہے۔ پی ایم ایل ن آفیشل اکاؤنٹ نے پوسٹ کیا کہ مریم نواز نے طلبہ کی گرفتاریاں روک دیں اور 16 سالہ بچوں کو لائسنس کی اجازت دے دی۔ کئی صارفین نے میمز شیئر کیے، جو ٹریفک مہم کی سختی پر طنز کرتے ہیں۔ تاہم، کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ قدم ناکافی ہے اور مزید سخت قوانین کی ضرورت ہے۔ مجموعی طور پر، یہ اعلان مریم نواز کی عوام دوست اپروچ کو ظاہر کرتا ہے، جو نوجوانوں کی ضروریات کو ترجیح دیتی ہے۔
نتیجہ: محفوظ اور ذمہ دار پنجاب کی طرف
یہ نئی پالیسی پنجاب کو ایک محفوظ اور منظم صوبے کی طرف لے جائے گی، جہاں سزا کی بجائے تعلیم کو اہمیت دی جائے گی۔ مریم نواز کی قیادت میں، نوجوان نسل کو بااختیار بنانے کی کوششیں جاری رہیں گی، جو مستقبل کی بنیاد رکھیں گی۔ اگر آپ بھی اس بارے میں مزید جاننا چاہتے ہیں تو ٹریفک پولیس کی ویب سائٹ چیک کریں۔










